محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!عبقری کے گزشتہ رسالہ میں قرآن پاک کے کمالات پر ایک تحریر پڑھی تو اپنی نانی اماں کا واقعہ یاد آگیا جسے آج عبقری رسالہ کے لئے تحریر کر رہا ہوں‘ان شاءاللہ قارئین کو فائدہ ہو گا۔
ہر کسی نے مدد سے معذرت کر لی
بچپن کی عمر میں اپنی نانی کو دیکھا کہ وہ عام طور پر دوسری خواتین کی طرح آپس میں بیٹھ کر ایک دوسرے کی باتیں کرنے کی بجائے دن کا زیادہ تر حصہ قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے گزارتی تھیں۔ان کی عمر جیسے جیسے بڑھتی جارہی تھی ان کا قرآن سے عشق بھی بڑھتا چلا جا رہا تھا‘ہلکی پھلکی غذا تھی اور اس کے بعد سارا دن وہ تلاوت کلام پاک میں مشغول رہتی تھیں۔انہیں موٹے شیشوں والی نظر کی عینک بھی لگی ہوئی تھی۔ان کا ایک واقعہ ہمارے خاندان میں بہت مشہور ہے جو ہمارے کئی رشتہ داروں نے خود دیکھا۔ہوا یہ کہ ایک دن ان کی عینک اچانک نیچے گری اور شیشہ ٹوٹ گیا۔اتفاق سے اس دن چھٹی کا دن تھا‘دکانیں بند تھیں‘لیکن انہیں بے چینی سی لگ گئی اور بار بار گھر کے ہر فرد سے کہنے لگیں کہ میری عینک کا نیا شیشہ بنوادیںلیکن ہر کوئی ان سے معذرت کرتا اور اگلے دن کا کہہ دیتا۔اس مسئلہ کی وجہ سے اس دن نانی قرآن پاک کی تلاوت کرنے سے عاجز تھیں۔آخر کار افسردہ اور پریشان ہو کر قرآن پاک کھول کر بیٹھ گئیں مگر عمر کا تقاضہ تھا ‘نظر بہت زیادہ کمزور ہو چکی تھی جس وجہ سے انہیں قرآنی الفاظ دکھائی نہیں دے رہے تھے۔آخر انہوں نے قرآن پاک کے وسیلے سے اللہ سے مانگنا شروع کر دیا کہ یا اللہ تو ہی میری مشکل اور مسئلہ حل کر دے۔
یہ منظر دیکھ کر سب ششدرہ رہ گئے
اس بات کو ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ نانی اماں نےجب دوبارہ بیڈ کی سائیڈ ٹیبل کی دراز سے اپنی عینک نکالی تو ان کی آنکھیں نم ہو گئیں‘وہ حیرت اور خوشی کے عالم میں سب کو بلا کر دکھانے لگیںکہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ان کی قرآن سے سچی لگن قبول ہوئی ‘غیبی طور پر ایسی مدد ہوئی کہ ان کی عینک کے دونوں شیشے بالکل صحیح سلامت جڑے ہوئے تھے جبکہ اس سے پہلے گھر کے کئی افراد نے دیکھا تھا شیشے ٹوٹ چکے تھے۔گھر کے تمام افراد یہ منظر دیکھ کر ششدرہ رہ گئے۔پھر نانی نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور معمول کے مطابق تلاوت شروع کر دی۔
خاتمہ بالخیر کا واقعہ
نانی اماں نے آخری عمر تک قرآن کا ساتھ نہ چھوڑا‘جب ان کا آخری وقت قریب تھا اور وہ بستر مرگ پر پڑی تھیں تولوگ ان کی ضعیف حالت دیکھ کر یہی کہتے تھے کہ اماں جی اللہ سے اب عافیت کی موت طلب کریں مگر وہ ایسا نہ کہتیں۔جس دن ان کی وفات ہوئی تو اس دن ان کےمنہ سے الفاظ نکلے کہ یا اللہ اپنی پاک کتاب قرآن کے وسیلے سے میری نسلوں میں تونگری‘ خاتمہ بالخیر اور ایمان والی موت عطا فرما‘تھوڑی دیر گزری تھی کہ نانی اماں نے آنکھیں بند کیں اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔
نسلیں پل رہی اور شاد وآباد
نانی اماں نے اپنی زندگی میں قرآن کا ساتھ نہ چھوڑا اور مرنے کے بعد قرآن ان کی نسلوں کے لئے تونگری‘حفاظت اور خوشحالی کا باعث بن گیا اور یہ سلسلہ آج تک قائم و دائم ہے۔نانی اماں نے جب مرتے وقت قرآن کے وسیلے سے اپنی نسلوں کے لئے خیروبرکت اور تونگری مانگی تو اس وقت میرے ان کے بیٹے یعنی میرے ماموں کی تیل کی ایک چھوٹی سی ایجنسی تھی جس سے ان کا گزر بسر ہو رہا تھا۔لیکن اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ایسی وسعت اور برکت عطا فرمائی کہ ان کا کام بڑھتا چلا گیا اور تیل کی ایجنسی ایک بڑے پٹرول پمپ کی صورت میں بدل گئی۔وہ بھی اپنی والدہ کے راستہ پر چلتے ہوئے تلاوت کلام پاک کا اہمتام کرتے‘اللہ تعالیٰ نے ان پر برکتوں کے خزانے کھول دئیے‘آج ان کے شہر میں اپنے ذاتی پٹرول پمپس ہیں۔نانی کی نسلوں میں بے اولادی‘فقرو فاقہ اور لا علاج بیماریاں نہیں ہیں۔حتیٰ کے ان کی نسلوں میں عمر بڑھنے کے باوجود بھی آج کسی کو نظر کی کمزوری ‘یادداشت کامسئلہ نہیں بلکہ صحت‘عافیت اور مال و دولت کی فراوانی ہے ہے۔قرآن سے آج بھی ان کی نسلیں پل رہی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں